سوره اسراء / آیه 83 - 84
وَإِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنْسَانِ أَعْرَضَ وَنَأَىٰ بِجَانِبِهِ ۖ وَإِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ كَانَ يَئُوسًا ۸۳قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًا ۸۴
اور ہم جب انسان پر کوئی نعمت نازل کرتے ہیں تو وہ پہلو بچا کر کنارہ کش ہوجاتا ہے اور جب تکلیف ہوتی ہے تو مایوس ہوجاتا ہے. آپ کہہ دیجئے کہ ہر ایک اپنے طریقہ پر عمل کرتا ہے تو تمہارا پروردگار بھی خوب جانتا ہے کہ کون سب سے زیادہ سیدھے راستہ پر ہے.
۸۳ وَإِذَا اٴَنْعَمْنَا عَلَی الْإِنسَانِ اٴَعْرَضَ وَنَاٴَی بِجَانِبِہِ وَإِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ کَانَ یَئُوسًا ۔
۸۴ قُلْ کُلٌّ یَعْمَلُ عَلیٰ شَاکِلَتِہِ فَرَبُّکُمْ اٴَعْلَمُ بِمَنْ ھُوَ اٴَھْدیٰ سَبِیلًا ۔
ترجمہ
۸۳۔جس وقت ہم انسان کو کوئی نعمت بخشتے ہیں تو وہ (حق سے) منہ پھیرلیتا ہے اور تکبر کے عالم میں دور ہوجاتا ہے لیکن اگر اُسے کوئی چھوٹی سی برای پہنچتی ہے تو (ہر چیز )سے مایوس ہوجاتاہے ۔
۸۴۔کہہ دو:ہرشخص اپنی روش(اور خُلق وعادت )کے مطابق عمل کرتا ہے جن کی روش زیادہ اچھی ہے تمہارا پروردگار انہیں بہتر طور پر پہچانتا ہے ۔