چند اہم نکات
وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ قَالَ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا ۶۱قَالَ أَرَأَيْتَكَ هَٰذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلَّا قَلِيلًا ۶۲قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَاؤُكُمْ جَزَاءً مَوْفُورًا ۶۳وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِمْ بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ ۚ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا ۶۴إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ ۚ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ وَكِيلًا ۶۵
اور جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کرلیا سوائے ابلیس کے کہ اس نے کہا کہ کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے. کیا تو نے دیکھا ہے کہ یہ کیا شے ہے جسے میرے اوپر فضیلت د ے دی ہے اب اگر تو نے مجھے قیامت تک کی مہلت دے دی تو میں ان کی ذریت میں چند افراد کے علاوہ سب کا گلا گھونٹتا رہوں گا. جواب ملا کہ جا اب جو بھی تیرا اتباع کرے گا تم سب کی جزا مکمل طور پر جہنمّ ہے. جا جس پر بھی بس چلے اپنی آواز سے گمراہ کر اور اپنے سوار اور پیادوں سے حملہ کردے اور ان کے اموال اور اولاد میں شریک ہوجا اور ان سے خوب وعدے کر کہ شیطان سوائے دھوکہ دینے کے اور کوئی سچا وعدہ نہیں کرسکتا ہے (. بیشک میرے اصلی بندوں پر تیرا کوئی بس نہیں ہے اور آپ کا پروردگار ان کی نگہبانی کے لئے کافی ہے.
۶۶۔ تمہارا پروردگار وہ ہے جو تمہارے لیے دریا میں کشتی چلاتا ہے تاکہ تم اس کی نعمتوں سے فائدہ اٹھاؤ۔ وہ تمہارے لیے مہربان ہے ۔
۶۷۔ اور جس وقت تمہیں دریا میں کوئی پریشانی لاحق ہوتی ہے تو اس کے سوا ہر ایک کو بھول جاتے ہو لیکن جس وقت وہ تمہیں بچا کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو منہ پھیر لیتے ہو اور انسان (نعمتوں کا)کفران کرنے والا ہے ۔
۶۸۔ کیا تم اس سے مامون ہو کہ وہ خشکی پر (ایک شدید زلزلے کے ذریعے) تمہیں زمین میں دھنسا دے یا تم پر سنگریزوں کا طوفان بھیج دے اور (تمہیں اس میں دفن کردے اور) پھر تمہیں کوئی محافظ (اور مددگار) نہ ملے ۔
۶۹۔ یا کیا تم اِس سے مامون ہوکہ وہ پھر تمہیں دریا کی طرف پلٹادے، تمہاری طرف شدید آندھی بھیج دے اور تمہیں تمہارے کفر کی وجہ سے غرق کردے یہاں تک کہ کسی ایسے شخص کو بھی پیدا نہ کرے کہ جو تمہارے خون کا مطالبہ کرے ۔
1۔ مفردات راغب اور مجمع البیان کی طرف رجوع کریں ۔
2۔ ان آیات کے بارے میں وارد روایات میں بھی شیطان کے شریک اولاد ہونے کا مفہوم۔ غیر شرعی اولاد یا وہ اولاد جن کا نطفہ مالِ حرام سے بنا اور یا نطفہ ٹھہرتے وقت جن کے ماں باپ یادِ خدا سے غافل تھے، بیان کیا گیا ہے ۔