(عَلَی حَیَاةٍ)
قُلْ إِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْآخِرَةُ عِنْدَ اللَّهِ خَالِصَةً مِنْ دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ۹۴وَلَنْ يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ ۹۵وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَنْ يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ۹۶
ان سے کہو کہ اگر سارے انسانوں میںدا» آخرت فقط تمہارے لئے ہے اور تم اپنے دعوے میں سچّے ہو تو موت کی تمّنا کرو. اور یہ اپنے پچھلے اعمال کی بنا پر ہرگز موت کی تمّنا نہیں کریں گے کہ خدا ظالموں کے حالات سے خوب واقف ہے. اے رسول آپ دیکھیں گے کہ یہ زندگی کے سب سے زیادہ حریص ہیں اور بعض مشرکین تو یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ہزار برس کی عمر دے دی جائے جبکہ یہ ہزار برس بھی زندہ رہیں تو طول هحیات انہیںعذابِ الٰہی سے نہیں بچا سکتا. اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے.
نکرہ کی صورت میں یہ تعبیر کچھ مفسرین کے بقول تحقیر کے لئے ہے یعنی انہوں نے دنیا کی زندگی سے دل وابستہ کر رکھاہے یہاں تک کہ اس جہان کی پست ترین زندگی کو بھی جو بدبختی سے گزرے وہ آخرت کے گھر پر ترجیح دیتے ہیں۔