Tafseer e Namoona

Topic

											

									  آیات کا تاریخی پر منظر

										
																									
								

Ayat No : 83-86

: البقرة

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ ۸۳وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ ۸۴ثُمَّ أَنْتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِنْكُمْ مِنْ دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ۸۵أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ ۸۶

Translation

اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خبردار خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپً قرابتداروںً یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا. لوگوں سے اچھی باتیں کرناً نماز قائم کرناًزکوِٰ ادا کرنا لیکن اس کے بعد تم میں سے چند کے علاوہ سب منحرف ہوگئے اور تم لوگ تو بس اعراض کرنے والے ہی ہو. اور ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور کسی کواپنے وطن سے نکال باہر نہ کرنا اور تم نے اس کا اقرار کیا اور تم خود ہی اس کے گواہ بھی ہو. لیکن اس کے بعد تم نے قتل و خون شروع کردیا. لوگوں کو علاقہ سے باہر نکالنے لگے اور گناہ وتعدی میں ظالموںکی مدد کرنے لگے حالانکہ کوئی قیدی بن کر آتا ہے تو فدیہ دے کر آزاد بھی کرالیتے ہو جبکہ شروع سے ان کا نکالنا ہی حرام تھا. کیا تم کتاب کے ایک حصّہ پر ایمان رکھتے ہو اور ایک کا انکار کردیتے ہو. ایسا کرنے والوں کی کیا سزاہے سوائے اس کے کہ زندگانی دنیا میں ذلیل ہوں اور قیامت کے دن سخت ترین عذاب کی طرف پلٹاد یئے جائیں گے . اور اللہ تمہارے کرتوت سے بے خبر نہیں ہے. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخر کو دے کر دنیا خریدلی ہے اب نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہوگی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی.

Tafseer

									 جیسا کہ مفسرین نے نقل کیاہے بنی قریظہ اور بنی نضیر جو یہود یوں کے دو گروہ تھے۔ ان کی آپس میں قریبی رشتہ داری تھی تا ہم دنیاوی منافع کی خاطر ایک دوسرے کی مخالفت پر کمر بستہ ہوجاتے تھے۔ بنی نضیر، قبیلہ خزرج سے مل گئے تھے۔ جو مدینہ کے مشرکین کا قبیلہ تھا اور بنو قریظہ اوس کے ساتھ مل گئے تھے۔

ان دو قبیلوں کے در میان جو جنگی ہوتی تھیں ہر گروہ اپنے ہم پیمان قبیلے کی مدد کرتاتھا اور اس طرح دوسرے گروہ کے خلاف لڑتا اور جب جنگ کی آگ سرد پڑجاتی تو تمام یہودی جمع ہوجاتے اور ایک دوسرے سے اتحاد کرتے تا کہ فدیہ ادا کرے اپنے قیدیوں کو آزاد کرا لیں۔ اس عمل میں وہ تورات کے حکم اور قانون کو سند مانتے حالانکہ اوس و خزرج دونوں مشرک تھے اولا ان کی مدد کرناہی جائز نہیں تھا اور دوسرا یہ کہ وہی قانون جو فتنہ کا حکم دیتاہے قتل کرنے سے بھی رد کتاہے ۔ یہودی دیگر ہٹ دھرم اور نادان قوموں کی طرح ایسے بہت سے اعمال انجام دیتے تھے جو ایک دوسرے کے ضد تھے۔