Tafseer e Namoona

Topic

											

									  (۳) کیا اس عہد وپیمان میں جبر کا پہلو ہے

										
																									
								

Ayat No : 63-64

: البقرة

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ۶۳ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ ۶۴

Translation

اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے تم سے توریت پر عمل کرنے کا عہد لیا اور تمہارے سروں پر کوہ طور کو لٹکا دیا کہ اب توریت کو مضبوطی سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو شاید اس طرح پرہیز گار بن جاؤ. پھر تم لوگوں نے انحراف کیا کہ اگر فضل هخدا اور رحمت الٰہی شامل حال نہ ہوتی تو تم خسارہ والوں میں سے ہوجاتے.

Tafseer

									اس سوال کے جواب میں بعض کہتے ہیں کہ ان کے سروں پر پہاڑ کا مسلط ہونا ڈرانے اور دھمکانے کے طور پر تھا نہ کہ جبر واضطرار کے طور پر ورنہ جبر عہد وپیمان کی تو کوئی قدر وقیمت نہیں ہے ۔
لیکن زیادہ صحیح یہی ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ سرکش اور باغی افراد کو تہدید و سزا کے ذریعہ حق کے سامنے جھکایا جائے ۔ یہ تہدید اور سختی وقتی طور پر ہے ان کے غرور کو توڑدے گی ۔ انہیں صحیح غور وفکر پر ابھارے گی اور اس راستے پر چلتے چلتے وہ اپنے ارادہ و اختیار سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے لگے ۔
بہر حال یہ پیمان زیادہ تر عملی پہلوؤں سے مربوط تھا ورنہ عقائد کو تو جبر واکراہ سے نہیں بدلا جاسکتا ۔