غیر خدا کی طرف توجہ
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ ۳۹مَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِهِ إِلَّا أَسْمَاءً سَمَّيْتُمُوهَا أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ ۚ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ۴۰يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ ۴۱وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِنْهُمَا اذْكُرْنِي عِنْدَ رَبِّكَ فَأَنْسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ ۴۲
میرے قید خانے کے ساتھیو !ذرا یہ تو بتاؤ کہ متفرق قسم کے خدا بہتر ہوتے ہیں یا ایک خدائے واحدُ و قہار. تم اس خدا کو چھوڑ کر صرف ان ناموں کی پرستش کرتے ہو جنہیں تم نے خود رکھ لیا ہے یا تمہارے آبائ و اجداد نے -اللہ نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے جب کہ حکم کرنے کا حق صرف خدا کو ہے اور اسی نے حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے کہ یہی مستحکم اور سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں. میرے قید خانے کے ساتھیو تم سے ایک اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی پر لٹکادیا جائے گا اور پرندے اس کے سر سے نوچ نوچ کر کھائیں گے یہ اس بات کے بارے میں فیصلہ ہوچکا ہے جس کے بارے میں تم سوال کررہے ہو. اور پھر جس کے بارے میں خیال تھا کہ وہ نجات پانے والا ہے اس سے کہا کہ ذرا اپنے مالک سے میرا بھی ذکر کردینا لیکن شیطان نے اسے مالک سے ذکر کرنے کو بھلا دیا اور یوسف چند سال تک قید خانے ہی میں پڑے رہے.
توحید کا خلاصہ اور معنی طرف یہ نہیں کہ خدا یگانہ ویکتا ہے بلکہ توحید پرستی کو انسان کے تمام پہلووٴں میں عملی صورت اختیار کرنا چاہیے اور اس کی روشن ترین نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ موحّد انسان غیرِ خدا پر بھروسہ نہیں کرتا اور اس کے غیر کی پناہ نہیں لیتا ۔
مَیں یہ نہیں کہتا کہ عالمِ اسباب کی پرواہ نہیں کرتا اور زندگی میں وسیلے اور سبب سے کام نہیں لیتا بلکہ مَیں کہتا ہوں کہ تاثیرِ حقیقی کو سبب میں نہیں سمجھتا بلکہ تمام اسباب کا سرا ”مسبب الاسباب“ کے ہاتھ میں جانتا ہے، دوسرے لفظوں میں اسباب کے لئے استقلال کا قائل نہیں ہے اور ان سب کو ذاتِ پاک پروردگار کا پڑتو سمجھتا ہے، ہوسکتا ہے اس عظیم حقیقت سے عدمِ واقفیت عام لوگوں کے بارے چشم پوشی کے قابل ہو لیکن اولیائے حق کے لئے اس بنیاد سے سرِمُو بے توجہی مستوجبِ سزا ہے، اگرچہ اس کی حیثیت ترکِ اولیٰ سے زیادہ نہیں ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ اس سے حضرت یوسف(علیه السلام) کی لحظہ بھر کی بے توجہی سے ان کی قید کی مدت طویل ہوگئی تاکہ حوادث کی بھٹی میں وہ زیادہ پختہ اور آبدیدہ ہوجائیں اور طاقت اور طاغوتیوں کے خلاف جہاد کے لئے زیادہ ہوجائیں اور جان لیں کہ اس راستے میں الله کی قوت وطاقت پر بھروسہ کرنا ہے اور ان محروم اور ستم رسیدہ لوگوں پر بھروسہ کرنا ہے جو الله کی راہ میں قدم اٹھاتے اور یہ اس راہ کے تمام راہیوں اور سچّے مجاہدین کے لئے ایک عظیم درس ہے کہ جو ایک شیطان کی سرکوبی کے لئے اپنے اندر دوسرے یطان کی محبت کو داخل نہیں ہونے دیتے، وہ مشرق ومغرب کی طرف نہیں جھکتے اور صراطِ مستقیم کہ جو امتِ وسط کی شاہراہ ہے اس کے علاوہ کسی راستے پر قدم نہیں رکھتے ۔
۴۳ وَقَالَ الْمَلِکُ إِنِّی اٴَریٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ یَاٴْکُلُھُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَاٴُخَرَ یَابِسَاتٍ یَااٴَیُّھَا الْمَلَاٴُ اٴَفْتُونِی فِی رُؤْیَای إِنْ کُنتُمْ لِلرُّؤْیَا تَعْبُرُونَ
۴۴ قَالُوا اٴَضْغَاثُ اٴَحْلَامٍ وَمَا نَحْنُ بِتَاٴْوِیلِ الْاٴَحْلَامِ بِعَالِمِینَ
۴۵ وَقَالَ الَّذِی نَجَا مِنْھُمَا وَاِدَّکَرَ بَعْدَ اٴُمَّةٍ اٴَنَا اٴُنَبِّئُکُمْ بِتَاٴْوِیلِہِ فَاٴَرْسِلُونِی
۴۶ یُوسُفُ اٴَیُّھَا الصِّدِّیقُ اٴَفْتِنَا فِی سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ یَاٴْکُلُھُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَاٴُخَرَ یَابِسَاتٍ لَعَلِّی اٴَرْجِعُ إِلَی النَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَعْلَمُونَ
۴۷ قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِینَ دَاٴَبًا فَمَا حَصَدْتُمْ فَذَرُوہُ فِی سُنْبُلِہِ إِلاَّ قَلِیلًا مِمَّا تَاٴْکُلُونَ
۴۸ ثُمَّ یَاٴْتِی مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ سَبْعٌ شِدَادٌ یَاٴْکُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَھُنَّ إِلاَّ قَلِیلًا مِمَّا تُحْصِنُونَ
۴۹ ثُمَّ یَاٴْتِی مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ عَامٌ فِیہِ یُغَاثُ النَّاسُ وَفِیہِ یَعْصِرُونَ
ترجمہ
۴۳۔ بادشاہ نے کہا: میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں انھیں سات دبلی پتلی گائیں کھارہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور سات خشک شدہ خوشے ہیں (اور خشک شدہ خوشے سبز خوشوں پر لپٹے ہوئے ہیں اور انھیں ختم کردیا ہے) اے سردار! اگر تم خواب کی تعبیر کرسکتے ہو تو میرے خواب کے بارے میں کوئی نقطہٴ نظر پیش کرو۔
۴۴۔ انھوں نے کہا یہ تو خوابِ پریشان ہیں اور ہم اس قسم کی خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے ۔
۴۵۔ ان دو افراد میں سے ایک جسے نجات مل گئی تی اسے ایک مدت کے بعد یاد آیا، کہنے لگا: میں تمھیں اس کی تعبیر بتاوٴں گا، مجھے (اس قیدی جو ان کے پاس ہے) بھیج دو۔
۴۶ ۔ یوسف! اے بہت سچّے! اس خواب کے بارے میں رائے دو کہ سات موٹی تازی گائیں انھیں ساتھ دبلی پتلی گائیں کھارہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور ساتھ خشک شدہ خوشے ہیں، تاکہ مَیں لوگوں کے پاس لوٹ جاوٴں اور وہ آگاہ ہوں ۔
۴۷۔ اس نے کہا: سات سال تک خوب محنت سے کاشت کاری کرو اور جو کچھ کاٹو اس میں سے تھوڑی سی مقدار کھالو اور باقی کو خوشوں میں رہنے دو (اور ذخیرہ کرلو)۔
۴۸۔ اس کے بعد سات سال سخت (خشکی اور قحط کے) آئیں گے کہ جو کچھ تم نے ان کے لئے ذخیرہ کیا ہوگا اسے کھالیں گے مگر قدر قلیل کہ جو تم (بیج کے لئے) بچاوٴگے پاوٴگے ۔
۴۹۔ اس کے بعد ایک سال آئے گا کہ لوگوں کو خوب بارش نصیب ہوگی اور اس سال (رس پھل اور روغن دار دانے) پائیں گے ۔