Tafseer e Namoona

Topic

											

									  (۱) عہد و پیمان سے مراد

										
																									
								

Ayat No : 63-64

: البقرة

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ۶۳ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ ۶۴

Translation

اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے تم سے توریت پر عمل کرنے کا عہد لیا اور تمہارے سروں پر کوہ طور کو لٹکا دیا کہ اب توریت کو مضبوطی سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو شاید اس طرح پرہیز گار بن جاؤ. پھر تم لوگوں نے انحراف کیا کہ اگر فضل هخدا اور رحمت الٰہی شامل حال نہ ہوتی تو تم خسارہ والوں میں سے ہوجاتے.

Tafseer

									یہاں عہد اپیمان سے مراد مقصود وہی ہے جس پر اس سورہ کی چالیسویں آیت میں بحث ہوچکی ہے اور آیت ۸۳ اور ۸۴ میں بھی شامل ہوگی ۔
اس عہد و پیمان میں یہ چیز یں شامل تھیں : پروردگار کی توحید پر ایمان رکھنا ، ماں باپ ، عزیز و اقارب ، یتیم اور حاجتمند وں سے نیکی کرنا اور خونریزی سے پرہیز کرنا ۔یہ کلی طور پر ان صحیح عقائد اور خدا ئی پروگراموں کے بارے میں عہد وپیمان تھا جن کا تورات میں ذکر کیا گیا تھا ۔
سورہ مائدہ کی آیت ۱۲ سے استفادہ ہوتا ہے کہ خدا نے یہودیوں سے عہد وپیمان لیا کہ وہ تمام انبیاء پر ایمان رکھیں گے اور ان کی کمک کریں گے اور راہ خدا میں صدقہ اور خرچ کریں گے نیز اس آیت کے آخر میں ضمانت دی گئی ہے کہ اس عہد پر عمل کریں گے تو اہل بہشت میں سے ہوجائیں گے ۔