Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۲۔سچے رہبر اپنے پیروکاروں سے جزا نہیں چاہتے

										
																									
								

Ayat No : 50-52

: هود

وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا مُفْتَرُونَ ۵۰يَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ۵۱وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ ۵۲

Translation

اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا تو انہوں نے کہا قوم والو اللہ کی عبادت کرو-اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے.تم صرف افترا کرنے والے ہو. قوم والو میں تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا میرا اجر تو اس پروردگار کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے کیا تم عقل استعمال نہیں کرتے ہو. اے قوم خدا سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف ہمہ تن متوجہ ہوجاؤ وہ آسمان سے موسلادھار پانی برسائے گا اور تمہاری موجودہ قوت میں قوت کا اضافہ کردے گا اور خبردار مجرموں کی طرح منہ نہ پھیرلینا.

Tafseer

									ایک حقیقی پیشوا اور رہبر اس صورت میں ہرقسم کے اتہام سے بچ کر انتہائی آزادی سے اپنے مسلک پرکار بند رہ سکتا ہے ، اپنا سفر جاری رکھ سکتا ہے اور اپنے پیروکاروں کی ہر قسم کی کجروی کی اصلاح کرسکتا ہے جب وہ ان سے کوئی مادی وابستگی اور احتیاج نہ رکھتا ہو ورنہ وہی احتیاج ان کے دست وپا کی زنجیر بن جائے گی اور اس کی زبان وفکر کی بندش کا سامان ہوجائے گا ، منحرف اور کج رو لوگ اسی طریقے سے اس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں گے، مادی امداد منقطع کرنے کی دھمکی دےں گے یا امداد بڑھانے کی پیش کش کریںگے، کوئی رہبر کتنا ہی صاف دل اور مخلص کیوں نہ ہو پھر بھی انسان ہوتاہے، اور ہوسکتا ہے اس مرحلہ پر اس کے قدم ڈگمگا جائیں ۔
اسی بنا پر مندرجہ بالا آیات اور قرآن کی دیگر آیات میں ہے کہ انبیاء اپنی دعوت کی ابتدا میں صراحت سے اعلان کرتے اور بتاتے تھے کہ وہ مادی احتیاج اور اجر کی توقع اپنے پیروکاروں سے نہیں رکھتے، انبیاء کا یہ کردار تمام رہبروں کے لئے نمونہ اور ماڈل ہے خصوصا روحانی اور مذہبی رہبروں اور رہنماؤں کے لئے ۔ 
البتہ چونکہ وہ اپنا تمام وقت اسلام اور مسلمانوں کی خدمت میں صرف کرتے ہیں لہٰذا ان کی ضروریات صحیح طریقے پر پوری ہونا چاہییں، امدادی وسائل اور اسلامی بیت المال ایسی افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لئے مہیا کیا گیا ہے اور بیت المال کی تشکیل کا ایک فلسفہ اور وجہ یہی ہے ۔