Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۳۔ ایک وضاحت:

										
																									
								

Ayat No : 32-35

: هود

قَالُوا يَا نُوحُ قَدْ جَادَلْتَنَا فَأَكْثَرْتَ جِدَالَنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِنْ كُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ ۳۲قَالَ إِنَّمَا يَأْتِيكُمْ بِهِ اللَّهُ إِنْ شَاءَ وَمَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ ۳۳وَلَا يَنْفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْصَحَ لَكُمْ إِنْ كَانَ اللَّهُ يُرِيدُ أَنْ يُغْوِيَكُمْ ۚ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ۳۴أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَا بَرِيءٌ مِمَّا تُجْرِمُونَ ۳۵

Translation

ان لوگوں نے کہا کہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑا کیا تو اب جس چیز کا وعدہ کررہے تھے اسے لے آؤ اگر تم اپنے دعوٰی میں سچے ہو. نوح نے کہا کہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھی نہیں کرسکتے ہو. اور میں تمہیں نصیحت بھی کرنا چاہوں تو میری نصیحت تمہارے کام نہیں آئے گی اگر خدا ہی تم کو گمراہی میں چھوڑ دینا چاہے -وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی طرف تم پلٹ کر جانے والے ہو. کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے پاس سے گڑھ لیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے گڑھا ہے تو اس کا جرم میرے ذمہ ہے اور میں تمہارے جرائم سے بری اور بیزار ہوں.

Tafseer

									زیرِ نظر آخری آیت کا مطالعہ کرتے ہوئے ہوسکتا ہے یہ اعتراض سامنے آئے کہ یہ بات کس طرح منطقی وعقلی ہوسکتی ہے کہ پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم یا حضرت نوح علیہ السلام کفار سے کہیں کہ یہ بات اگر جھوٹ ہے تو اس کا گناہ میری گردن پر ہے، کیا جھوٹ بولنے کا گناہ قبول کرلینے کا مطلب یہ ہے کہ ان کی گفتگو سچی ہے اور واقع کے مطابق ہے اور لوگ ذمہ دار ہیں کہ ان کی اطاعت اور پیروی کریں؟
اس کی وضاحت یہ ہے کہ گزشتہ آیات میں غور وفکر کرنے سے ہمیں اس سوال کا جواب مل سکتا ہے، درحقیقت وہ یہ کہنا چاہتے تھے کہ ہماری یہ باتیں جو بہت سے عقلی دلائل پر مشتمل ہیں بالفرضِ محال ہم خدا کی طرف سے نہ بھی ہوں تو اس کا گناہ ہماری گردن پر ہے لیکن عقلی استدلال اپنی جگہ پر ثابت ہیں اور تم ان کی مخالفت سے ہمیشہ گناہ میں مبتلا ہوگے، ایسا گناہ جو مسلسل اور دائمی ہے (توجہ رہے کہ ”تجرمون“ صیغہٴ مضارع ہے جو عام طور پر استمرار اور تسلسل پر دلالت کرتا ہے ۔
۳۶ وَاٴُوحِیَ إِلیٰ نُوحٍ اٴَنَّہُ لَنْ یُؤْمِنَ مِنْ قَوْمِکَ إِلاَّ مَنْ قَدْ آمَنَ فَلَاتَبْتَئِسْ بِمَا کَانُوا یَفْعَلُونَ۔
۳۷ وَاصْنَعْ الْفُلْکَ بِاٴَعْیُنِنَا وَوَحْیِنَا وَلَاتُخَاطِبْنِی فِی الَّذِینَ ظَلَمُوا إِنَّھُمْ مُغْرَقُونَ۔
۳۸ وَیَصْنَعُ الْفُلْکَ وَکُلَّمَا مَرَّ عَلَیْہِ مَلَاٴٌ مِنْ قَوْمِہِ سَخِرُوا مِنْہُ قَالَ إِنْ تَسْخَرُوا مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنْکُمْ کَمَا تَسْخَرُونَ۔
۳۹ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَنْ یَاٴْتِیہِ عَذَابٌ یُخْزِیہِ وَیَحِلُّ عَلَیْہِ عَذَابٌ مُقِیمٌ۔
ترجمہ
۳۶۔ نوح کو وحی ہوئی ہے کہ سوائے ان لوگوںکے کہ جو (اب تک )ایمان لا چکے ہیں اب تمہاری قوم میں سے کوئی ایمان نہیں لائے گا لہٰذا جو کام وہ کرتے ہیں ان سے غمگین نہ ہو ۔
۳۷۔ اور (اب) ہمارے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بناؤ اور ان کے بارے میں شفاعت نہ کرو جنھوں نے ظلم کیا ہے کیونکہ وہ غرق ہوکرر ہیں گے ۔
۳۸۔ وہ کشتی بنانے میں مشغول تھا اور جب اس کی قوم کے بڑوں میں سے کوئی گروہ اس کے قریب سے گزرتا تو اس کا مذاق اڑاتا (لیکن نوح نے )کہا : اگر ہمارا مذاق اڑاتے ہو تو ہم بھی تمہارا اسی طرح مذاق اڑائیں گے ۔
۳۹۔ عنقریب تم جان لو گے کہ کس کے پاس خوار کرنے والا عذاب آتا ہے اور ہمیشہ کی سزا اسے ملتی ہے ۔