حضرت نوح(علیه السلام) کی قوم کی ہلا دینے والی سرگزشت
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ ۲۵أَنْ لَا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ ۲۶فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَوْمِهِ مَا نَرَاكَ إِلَّا بَشَرًا مِثْلَنَا وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلَّا الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ وَمَا نَرَىٰ لَكُمْ عَلَيْنَا مِنْ فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّكُمْ كَاذِبِينَ ۲۷قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كُنْتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِنْ عِنْدِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنْتُمْ لَهَا كَارِهُونَ ۲۸
اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف اس پیغام کے ساتھ بھیجاکہ میں تمہارے لئے کھلے ہوئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں. اور یہ کہ خبردار تم اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا کہ میں تمہارے بارے میں دردناک دن کے عذاب کا خوف رکھتا ہوں. تو ان کی قوم کے بڑے لوگ جنہوں نے کفر اختیار کرلیا تھا -انہوں نے کہا کہ ہم تو تم کو اپنا ہی جیسا ایک انسان سمجھ رہے ہیں اور تمہارے اتباع کرنے والوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ ہمارے پست طبقہ کے سادہ لوح افراد ہیں. ہم تم میں اپنے اوپر کوئی فضیلت نہیں دیکھتے ہیں بلکہ تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں. انہوں نے جواب دیا کہ اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور وہ مجھے اپنی طرف سے وہ رحمت عطا کردے جو تمہیں دکھائی نہ دے تو کیا میں ناگواری کے باوجود زبردستی تمہارے اوپر لادسکتا ہوں.
جیسا کہ ہم نے سورہ کی ابتداء میں بیان کیا ہے اس سورہ میںافکار کو بیدار کرنے اور زندگی کے حقائق کی طرف متوجہ کرنے اور تبہکاریوں کی بُری سرنوشت کیطرف توجہ دلانے اور کامیابی اور موفقیت کی راہ بیان کرنے کے لئے گزشتہ انبیاء کے تاریخ کے اہم حصّے بیان ہوئے ۔
سب سے پہلے اولوالعزم پیغمبر حضرت نوح(علیه السلام) کا واقعہ بیان کیا گیا ہے اور ۲۶ آیات میں ان کی تاریخ کے اساسی اور بنیادی نکات کی ہلادینے والی شکل میں تشریح کی گئی ہے، اس میں شک نہیں کہ حضرت نوح(علیه السلام) کا قیام اور ان کے اپنے زمانے کے متکبروں کے ساتھ شدید اور مسلسل جہاد اور ان کے بُرے انجام کی داتسان تاریخِ بشر کے فراز میں ایک نہایت اور بہت عبرت انگیز درس کی حامل ہے ۔
مندرجہ بالا آیات پہلے مرحلے میں اس عظیم دعوت کو بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں: ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا، اس نے انھیںبتایا کہ میں واضح ڈرانے والا ہوں (وَلَقَدْ اٴَرْسَلْنَا نُوحًا إِلیٰ قَوْمِہِ إِنِّی لَکُمْ نَذِیرٌ مُبِینٌ) ۔