Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۳۔ ”حبط“ کے بعد لفظ ”باطل“

										
																									
								

Ayat No : 15-16

: هود

مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ۱۵أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ۱۶

Translation

جو شخص زندگانی دنیا اور اس کی زینت ہی چاہتا ہے ہم اس کے اعمال کا پورا پورا حساب یہیں کردیتے ہیں اور کسی طرح کی کمی نہیں کرتے ہیں. اور یہی وہ ہیں جن کے لئے آخرت میں جہنم ّکے علاوہ کچھ نہیں ہے اور ان کے سارے کاروبار برباد ہوگئے ہیں اور سارے اعمال باطل و بے اثر ہوگئے ہیں.

Tafseer

									لفظ ”حبط“ کے بعد لفظ ”باطل“ ہوسکتا ہے اس طرف اشارہ ہو کہ ان کے اعمال کا ایک ظاہر ہے اور باطن کوئی نہیں ہے، اسی بناء پر ان کا نتیجہ کچھ بھی نہیں ، اس کے بعد مزید کہتا ہے کہ ان کے اعمال اصولی طور پر ابتداء ہی سے باطل اور بے خاصیّت ہیں، زیادہ سے زیادہ یہ کہ بہت سی اشیاء کے حقائق چونکہ اس دنیا میں پہچانے نہیں جاتے اور دوسرے جہان میں جس میں تمام اسرار کھل جائیں گے، ان کی حقیقت ظاہر ہوجائے گی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسے اعمال شروع ہی سے کچھ نہ تھے ۔