Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۱۔ ایک اشکال کی وضاحت:

										
																									
								

Ayat No : 15-16

: هود

مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ۱۵أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ۱۶

Translation

جو شخص زندگانی دنیا اور اس کی زینت ہی چاہتا ہے ہم اس کے اعمال کا پورا پورا حساب یہیں کردیتے ہیں اور کسی طرح کی کمی نہیں کرتے ہیں. اور یہی وہ ہیں جن کے لئے آخرت میں جہنم ّکے علاوہ کچھ نہیں ہے اور ان کے سارے کاروبار برباد ہوگئے ہیں اور سارے اعمال باطل و بے اثر ہوگئے ہیں.

Tafseer

									ہوسکتا ہے پہلی نظر میں یوں معلوم ہو کہ مندرجہ بالا دوآیتیں آپس میں تعارض رکھتی ہیں اس بناء پر کہ پہلی آیت کہتی ہے : ”وہ اشخاص جن کا ہدف فقط اس دنیا کی زندگی ہے ان کے اعمال کا نتیجہ ہم انھیں بے کم وکاست دیں گے“ لیکن دوسری آیت کہتی ہے: ان کے اعمال حبط اور باطل ہوجائیں گے ۔
البتہ اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ ایک آیت دنیاوی زندگی کے بارے میں اور دوسری اشارہ دارِ آخرت کی طرف ہے ، اس اشکال کی وضاحت ہوجاتی ہے، یعنی وہ اپنے اعمال کے نتائج اسی دنیا میں پورے طور پر حاصل کرلیں گے ، لیکن اس کا کیا فائدہ کہ یہ اعمال جو اگرچہ نہایت زیادہ تھے مگر آخرت کے لئے بے اثر ہیں کیونکہ ان کا ہدف پاک اور نیّت خالص نہیں تھی، ان کا ہدف مادی مفادات کے سوا اور کچھ نہ تھا کہ جس تک وہ پہنچ گئے ۔