Tafseer e Namoona

Topic

											

									  اہل کتاب کی بت پرستی

										
																									
								

Ayat No : 30-33

: التوبة

وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ۳۰اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ۳۱يُرِيدُونَ أَنْ يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَنْ يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ ۳۲هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَىٰ وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ۳۳

Translation

اور یہودیوں کا کہنا ہے کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں اور نصارٰی کہتے ہیں کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں یہ سب ان کی زبانی باتیں ہیں-ان باتوں میں یہ بالکل ان کے مثل ہیں جو ان کے پہلے کفار کہا کرتے تھے ,اللہ ان سب کو قتل کرے یہ کہاں بہکے چلے جارہے ہیں. ان لوگوں نے اپنے عالموں اور راہبوں اور مسیح بن مریم کو خدا کو چھوڑ کر اپنا رب بنالیا ہے حالانکہ انہیں صرف خدائے یکتا کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ واحد و بے نیاز ہے اور ان کے مشرکانہ خیالات سے پاک و پاکیزہ ہے. یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نو» خدا کواپنے منہ سے پھونک مار کر بجھا دیں حالانکہ خدا اس کے علاوہ کچھ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ وہ اپنے نور کو تمام کردے چاہے کافروں کو یہ کتنا ہی برا کیوںنہ لگے. وہ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اپنے دین کو تمام ادیان پر غالب بنائے چاہے مشرکین کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو.

Tafseer

									گذشتہ آیات میں مشرکین کے سلسلے میں بحث تھی ۔ یہ بتایا گیا تھا کہ ان کا معاہدہ منسوخ ہوچکا ہے اور کہا گیا تھا کہ ضروری ہے کہ مذہبِ بت پرستی کی بساط الٹ دی جائے ۔ پھر اہلِ کتاب کی کیفیت کی طرف اشارہ کیا گیا تھا کہ وہ چند شرائط کے ماتحت مسلمانوں کے ساتھ مصالحت آمیز زندگی بسر کرسکتے ہیں اور اگر یہ صورت نہ ہو تو پھر ان کے ساتھ جنگ کا حکم دیا گیا تھا ۔
زیرِ بحث آیات میں اہلِ کتاب خصوصاً یہود ونصاریٰ کی مشرکین اور بت پرستوں سے جو مشابہت پائی جاتی ہے اسے بیان کیا گیا ہے تاکہ واضح ہوجائے کہ اگر اہلِ کتاب کے بارے میں بھی کسی حد تک سخت گیری عمل میں لائی گئی ہے تو وہ بھی توحید سے ان کے انحراف، ایک طرح سے ”عقیدہ میں شرک“ اور ایک لحاظ سے ”عبادت میں شرک“ کی وجہ سے ہے ۔
پہلے ارشاد ہوتا ہے: یہودیوں نے کہا ہے عزیر خدا کا بیٹا ہے (وَقَالَتْ الْیَھُودُ عُزَیْرٌ ابْنُ اللهِ) اور عیسائیوں نے کہا کہ مسیح خدا بیٹا ہے (وَقَالَتْ النَّصَاریٰ الْمَسِیحُ ابْنُ اللهِ) ۔
یہ ایسی بات ہے جو وہ صرف زبان سے کہتے ہیں جبکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں (ذٰلِکَ قَوْلُھُمْ بِاٴَفْوَاہِھِمْ) ۔ ان کی گفتگو گذشتہ مشرکین کی گفتار سے مشاہت رکھتی ہے (یُضَاہِئُونَ قَوْلَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ قَبْلُ) ۔ خدا انھیں قتل کرے، اپنی لعنت میں گرفتار کرے اور اپنی رحمت سے دور کرے، وہ کس طرح کا جھوٹ بولتے ہیں اور حقائق میں تحریف کرتے ہیں (قَاتَلَھُمْ اللهُ اٴَنَّی یُؤْفَکُونَ) ۔