Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ۴۔ سورہ کی ابتداء میں ”بسم اللہ“ کیوں نہیں ہے؟:

										
																									
								

Tafseer

									جس کیفیت میں سورہ شروع ہورہی ہے وہ خود اس سوال کا جواب ہے ۔ در حقیقت اس سورہ کا آغاز پیمان شکن دشمنوں سے اعلان جنگ اور اظہار بیزاری کے ساتھ ہوا ہے اور ان کے خلاف ایک محکم اور سخت روش اختیار کی گئی ہے اور اس گروہ کے بارے میں خدا کے غیض و غضب کو بیان کیا گیا ہے ۔ لہٰذا یہ صورت حال ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ سے مناسبت نہیں رکھتی جو صلح، دوستی، محبت،خدا کی رحمانیت و رحمیت کا اظہار ہے ۔ یہ بات ایک روایت میں حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے ۔(۱)
بعض حضرات کا نظریہ ہے کہ یہ سورت در حقیقت سورہٴ انفال کا تسلسل ہے کیونکہ سورہٴ انفال میں عہد و پیمان کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے اور اس سورہ میں پیمان شکنوں کے معاہدوں کو لغو قرار دینے کی بات کی گئی ہے لہٰذا ان دو کے درمیان ”بسم اللہ“ نہیں آئی ۔ اس سلسلے میں امام صادق علیہ السلام سے ایک روایت بھی منقول ہے ۔ (۲)

۱۔ مرحوم طبرسی حضرت علی علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں:
لم تنزل بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم علیٰ راٴس سورة برآئة، لانّ بسم اللّٰہ للاٴمان و الرحمة و نزلت برآئة لرفع الاٴمان و السیف فیہ
اس سورہ کی ابتداء میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کے نازل نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بسم اللہ امان ورحمت کے لیے ہے اور یہ سورہ امان کے خاتمے اور تلوار اٹھانے کے لیے ہے ۔
۲۔ مرحوم طبرسی نے امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے:
”الانفال و برآئة واحدة“
انفال اور برائت ایک ہی سورہ ہے ۔
اس میں کوئی ما نع نہیں کہ ”بسم اللہ“ کے ترک کرنے کی دونوںعلتیں ہوں جن میںسے ایک کی طرف پہلی روایت میں اور دوسری کی طرف دوسری روایت میں اشارہ ہوا ہے ۔