Tafseer e Namoona

Topic

											

									  تعجب کی بات یہ ہے

										
																									
								

Ayat No : 47-48

: البقرة

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ۴۷وَاتَّقُوا يَوْمًا لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ ۴۸

Translation

اے بنی اسرائیل! ہماری ان نعمتوں کویاد کرو جو ہم نے تمہیں عنایت کی ہیں اور ہم نے تمہیں عالمین سے بہتر بنایا ہے. اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کابدل نہ بن سکے گا اور کسی کی سفارش قبول نہ ہوگی. نہ کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ کسی کی مدد کی جائے گی.

Tafseer

									تعجب کی بات یہ ہے کہ وہ باقی تمام مسلمانوں کو جو ان کے نظریات سے ہم آہنگ نہیں مشرک قرار دیتے ہیں وہ سنی ہوں یا شیعہ ۔ یہ لوگ اس قدر جبر اور جسارت کے عادی ہیں کہ دوسرے مسلمانوں کا خون اور مال اپنے لئے مباح اور حلال سمجھتے ہیں ۔ انہیں قتل کرنا بغیر چوں چرا کے جائز سمجھتے ہیں جیسے پیدائش ِ وہابیت سے اب تک انہوں نے بارہا اس کا عملی مظاہرہ کر دکھایا ہے ۔ شیخ سلیمان بن لحمان کتاب ” الہدایہ السنیة “ میں کہتا ہے :
جو شخص فرشتوں ، انبیاء یا مثلا ابن عباس اور ابو طالب یا ان جیسے اشخاص کو اپنے اور خد ا کے درمیان وسیلہ قرار دے کہ وہ خدا کی بارگاہ میں اس کی شفاعت کریں کیونکہ یہ لوگ مقرب بارگاہ خدا ہیں جیسے کہ ( بعض مقربین ) بادشاہوں کے پاس شفاعت کرتے ہیں تو ایسے لوگ کافر اور مشرک ہیں اور ان کا خون اور مال مباح ہے اگرچہ وہ یہ کہتے ہیں ” اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمد اََ رسول اللہ “ اگر چہ وہ نماز پڑھیں اور روزہ رکھیں ۱
جو سختی ، سرکشی اور ڈھٹائی اس گفتگو سے برس رہی ہے وہ کسی شخص پر مخفی نہیں ۔

 

(۱) البراہین الجلیلہ ص ،۸۳ بحوالہ الہدایة السنیة ص، ۶۶