چند اہم نکات
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوْا وَنَصَرُوا أُولَٰئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا مَا لَكُمْ مِنْ وَلَايَتِهِمْ مِنْ شَيْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا ۚ وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ۷۲وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ إِلَّا تَفْعَلُوهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ ۷۳وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوْا وَنَصَرُوا أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا ۚ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ۷۴وَالَّذِينَ آمَنُوا مِنْ بَعْدُ وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا مَعَكُمْ فَأُولَٰئِكَ مِنْكُمْ ۚ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ۷۵
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور راسِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے ولی ہیں اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کرکے ہجرت نہیں کی ان کی ولایت سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے جب تک ہجرت نہ کریں اور اگر دین کے معاملہ میں تم سے مدد مانگیں تو تمہارا فرض ہے کہ مدد کردو علاوہ اس قوم کے مقابلہ کے جس سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے کہ اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے. جو لوگ کفر والے ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور اگر تم ایمان والوں کی مدد نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور عظیم فساد برپا ہوجائے گا. اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور ہجرت کی اور راسِ خدا میں جہاد کیا اور پناہ دی اور نصرت کی وہی درحقیقت واقعی مومن ہیں اور ان ہی کے لئے مغفرت اور باعزّت رزق ہے. اور جو لوگ بعد میں ایمان لے آئے اور ہجرت کی اور آپ کے ساتھ جہاد کیا وہ بھی تم ہی میں سے ہیں اور قرابتدار کتابِ خدا میں سب آپس میں ایک دوسرے سے زیادہ اوّلیت اور قربت رکھتے ہیں بیشک اللہ ہر شے کا بہترین جاننے والا ہے..
۱۔ ہجرت اور جہاد: تاریخ اسلام کے مطالعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ طاقتور دشمن کے مقابلے میں اسلام کی کامیابی کے لئے ہجرت اور جہاد دو بنیادی عوامل تھے، ہجرت نہ توتی تو اسلام مکہ کے گھُٹے ہوئے ماحول میں ختم ہوکر رہ جاتا اور جہاد نہ ہوتا تو اسلام کو کبھی رشد اور نشو ونما حاصل نہ ہوتی۔
ہجرت نے اسلام کو مخصوص علاقائی صورت سے نکال سے عالمی دین کی شکل دی اور جہاد نے مسلمانوں کو یہ بات سکھائی کہ اگر انھوں نے طاقت کا سہارا نہ لیا تو وہ دشمن جو منطق، حرفِ حسابی ارو سنجیدہ بات کے پابند نہیں ہیں ان کے لئے کسی قسم کے حق کے قائل نہیں ہوںگے۔
آج بھی اسلام کو سرحدوں کی بندش سے نجات دلانے اور ان مختلف رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے کہ جنھیں ہر طرف دشمنوں نے کھڑا کررکھا ہے ہجرت اور جہاد کو زنمدہ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
ہجرت مسلمانوں کی آواز کو پوری کے کانوں تک پہنچائے گی اور آمادہ لوں، اصلاحی قوتوں اور حق وعدالت کی پیاسی قوموں کو ان کی طرف مائل کردے گی، جبکہ جہاد انھیں حرکت اور حیات بخشے گا اور ہٹ دھرم دشمنوں کو کہ جن کے کانوں کو طاقت کی آواز کے علاوہ کچھ سنائی نہیں دیتا اپنے راستے سے ہٹادے گا۔