Tafseer e Namoona

Topic

											

									  ایک سوال اور اس کا جواب

										
																									
								

Ayat No : 52-54

: الانفال

كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ ۵۲ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ۵۳كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُمْ بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ ۚ وَكُلٌّ كَانُوا ظَالِمِينَ ۵۴

Translation

جو حال آلِ فرعون اور ان کے پہلے والوں کا تھا کہ انہوں نے آیااُ الٰہیہ کا انکار کیا تو خد انے انہیں ان کے گناہوں کی گرفت میں لے لیا کہ اللہ قوی بھی ہے اور شدید عذاب کرنے والا بھی ہے. یہ اس لئے کہ خدا کسی قوم کو دی ہوئی نعمت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے تئیں تغیر نہ پیدا کردیں کہ خدا سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے. جس طرح آلِ فرعون اور ان کے پہلے والوں کا انجام ہوا کہ انہوں نے پروردگار کی آیات کا انکار کیا تو ہم نے ان کے گناہوں کی بنا پر انہیں ہلاک کردیا اور آل هفرعون کو غرق کردیا کہ یہ سب کے سب ظالم تھے.

Tafseer

									یہاں ایک سوال سامنے آتا ہے اور وہ یہ کہ اتنے مختصر سے فاصلے میں ”کداٴب اٰل فرعون ----“ کامختصر سے طرق کے ساتھ تکرار کیوں ہوا ہے؟
اس سوال کے جواب میں اس نکتے کی طرف توجہ کرنا چاہیے کہ اگر چہ حساس اور زندہ میں تکرار اور تاکید ایک اصولِ بلاغت ہے جو فصحاء اور بلغاء کی گفتگو میں ہمیشہ دکھائی دیتا ہے لیکن مندرجہ بالا آیات میں ایک اہم فرق بھی موجود ہے جو عبارت کو صورتِ تکرار سے خارج کردیتا ہے اور وہ یہ کہ پہلی آیت آیات حق کے انکار کے بدلے میں خدائی سزاؤں کی طرف اشارہ کرتی ہے اور اس کے بعد ان کی اس حالت کو فرعونیوں اور ان سے پہلے کی قوموں سے تشبیہ دی گئی ہے۔ جب کہ دوسری آیت میں خداوند تعالیٰ کی نعمتوں اور عنایتوں کے متغیّر ہونے یعنی کامیابیوں، قدرتوں اور دیگر افتخارات و اعزازات کے خاتمے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس کے بعد ان کی حالت کو فرعونیوں اور گذشتہ اقوام سے تشبیہ دی گئی ہے۔
در حقیقت ایک مقام پر گفتگو نعمتوں کے سلب ہونے اور اس سے پیدا ہونے والی سزا کے بارے میں ہے اور دوسرے مقام پر نعمتوں کے متغیّر اور دگرگون ہونے سے متعلق بحث ہے۔