Tafseer e Namoona

Topic

											

									  شان نزول

										
																									
								

Ayat No : 36-37

: الانفال

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ لِيَصُدُّوا عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ ۚ فَسَيُنْفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ يُغْلَبُونَ ۗ وَالَّذِينَ كَفَرُوا إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ ۳۶لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ۳۷

Translation

جن لوگوں نے کفر اختیار کیا یہ اپنے اموال کو صرف اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو راسِ خدا سے روکیں تو یہ خرچ بھی کریں گے اور اس کے بعدیہ بات ان کے لئے حسرت بھی بنے گی اور آخر میں مغلوب بھی ہوجائیں گے اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا یہ سب جہّنم کی طرف لے جائے جائیں گے. تاکہ خدا خبیث کو پاکیزہ سے الگ کردے اور پھر خبیث کو ایک پر ایک رکھ کر ڈھیر بنادے اور سب کو اکٹھا جہّنم میں جھونک دے کہ یہی لوگ خسارہ اور گھاٹے والے ہیں.

Tafseer

									تفسیر علی بن ابراہیم اور بہت سی دوسری تفاسیر میں ہے کہ مندرجہ بالا آیت جنگ بدر کے لئے مکہ کے لوگوں کی مالی امداد کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے کیونکہ جب مشرکین مکہ ابوسفیان کے قاصد کے ذریعے واقعہ سے آگاہ ہوئے تو انھوں نے بہت سا مال واسباب اکھٹا کیا تاکہ اپنے جنگی سپاہیوں کی مددکریں لیکن اخر کار وہ شکست کھاگئے اور مارے گئے اور جہنم کی آگ کی طرف چلے گئے اور اس راہ میں انھوں نے جو کچھ صرف کیا تھا ان کی حسرت واندوہ کا سبب بنا۔
پہلی آیت میں ان کی باقی امداد کی طرف اشارہ ہے جو انھوں نے اسلام کے خلاف مقابلوں میں کی تھی اور اس مسئلے کو ایک عمومی صورت میں بیان کیا گیا ہے۔
بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ آیت ابوسفیان کی جنگ بدر میں دو ہزار کرائے کے سپاہیوں کی مدد کے بارے میں نازل ہوئی لیکن چونکہ یہ آیات جنگ بدر سے مربوط آیات کے ساتھ آئیں ہیں اس لئے شانِ نزول زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے۔

تفسیر
آیت کی شانِ نزول میں جو کچھ بھی ہو اس کا مفہوم جامع ہے اور یہ دشمنانِ حق وعدالت کی ان تمام مالی امدادوں کے بارے میں ہے جو وہ اپنے بُرے مقاصد کی پیش رفت کے لئے کرتے تھے، پہلے کہا گیا ہے : کافر اور دشمنِ حق اپنا مال خرچ کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو راہِ حق سے روکیں (إِنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا یُنْفِقُونَ اٴَمْوَالَھُمْ لِیَصُدُّوا عَنْ سَبِیلِ اللهِ)۔ لیکن اموال کا یہ صرف کرنا ان کی کامیابی کا باعث نہیں بن سکتا ”عنقریب وہ یہ اموال خرچ کریں گے لیکن انجام کار وہ ان کی حسرت واندوہ کا سبب ہوگا“ (فَسَیُنفِقُونَھَا ثُمَّ تَکُونُ عَلَیْھِمْ حَسْرَةً)۔ اور پھر وہ اہلِ حق کے ہاتھوں مغلوب ہوںگے(ثُمَّ یُغْلَبُونَ)۔
یہ لوگ نہ صرف اس جہان میں حسرت وشکست میں گرفتار ہوںگے بلکہ دوسرے جہان میں یہ کافر اکھٹے ہوکر جہنم میں جائیں گے (وَالَّذِینَ کَفَرُوا إِلیٰ جَھَنَّمَ یُحْشَرُون)۔