Tafseer e Namoona

Topic

											

									  توبہ کرنے والوں کو شفاعت کی ضرورت

										
																									
								

Ayat No : 47-48

: البقرة

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ۴۷وَاتَّقُوا يَوْمًا لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ ۴۸

Translation

اے بنی اسرائیل! ہماری ان نعمتوں کویاد کرو جو ہم نے تمہیں عنایت کی ہیں اور ہم نے تمہیں عالمین سے بہتر بنایا ہے. اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کابدل نہ بن سکے گا اور کسی کی سفارش قبول نہ ہوگی. نہ کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ کسی کی مدد کی جائے گی.

Tafseer

									جو کچھ کہا گیا ہے اس پر غور کرنے سے واضح ہو جاتا ہے کہ توبہ کرنے والوں کو شفاعت کی ضرورت کیوں ہے جب کہ مسلم مذہبی عقائد کے مطابق گناہ سے ندامت اور توبہ تنہا گناہ کی بخشش کا موجب ہے ۔
اس موضوع کی دو دلیلیں ہیں : 
۱ توبہ کرنے والے بھی معنوی مقامات کی بلندی ، پرورش اور ارتقاء کے لئے شفاعت کے محتاج ہیں ۔
۲ بہت سے علماء کو ایک بہت بڑا اشتباہ تاثیر توبہ کے مسئلے میں پیش آتا ہے جو ایسے اشکالات کا سبب بنتا ہے وہ یہ کہ ان کا تصور یہ ہے کہ توبہ ندامت اور گناہ پر سے پشیمانی ، انسان کو گناہ سے قبل والی حالت کی طرف پلٹا دیتی ہے حالانکہ ہم اپنے مقام پر کہ چکے ہیں کہ کئے ہوئے گناہ پر ندامت اور آئندہ کے لئے گناہ نہ کرنے کا عزم مصمم ، توبہ کا صرف پہلا مرحلہ ہے اور وہ بالکل اس دوا کی طرح ہے جو بیماری کو ختم کردیتی ہے ۔ واضح ہے بخار دور ہوجانے اور بیماری کے جڑ سے ختم ہوجانے سے اگرچہ بیمار اچھا ہو جاتا ہے لیکن پھر بھی وہ ایک عام آدمی کی حالت میں ہر گز نہیں آتا بلکہ اسے اپنے جسم کو پھر سے توانا بنانے کے لئے ایک مدت تک کوشش درکار ہے پھر کہیں وہ بیمار ی سے پہلے والی حالت پر پہنچ پائے گا ۔
یہ الفاظ دیگر توبہ کے کئی مرحلے ہیں گناہ پر نادم ہونا اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرنا یہ تو صرف پہلا مرحلہ ہے ۔ اس کا آخری مرحلہ یہ ہے کہ توبہ کرنے والا ہر لحاظ سے گناہ سے پہلے کی روحانی حالت میں لوٹ آئے ۔ یہ وہ مرحلہ ہے کہ جہاں شفاعت کرنے والوں کی شفاعت اور ان سے ربط و تعلق اثر بخش ہو سکتا ہے ۔ اس کے لئے زندہ شاہد استغفار سے متعلق وہی آیات ہیں جن کی ہم پہلے ہی نشاندہی کر چکے ہیں کہ مجرم کی توبہ کے علاوہ پیامبر کی استغفار بھی قبولیت توبہ کی شرط قرار دی گئی ہے اسی طرح برادران یوسف کی توبہ کے ضمن میں حضرت یعقوب کا ان کے لئے استغفار کرنا ، سب سے واضح تو ملائکہ کا ان لوگوں کے لئے استغفار کرنا ہے جو صالح اور مصلح ہیں اور توبہ کرنے میں جن کے متعلق آیات پیش کی جا چکی ہیں