ایک عظیم نعمت کا کفران
هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا ۖ فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ ۖ فَلَمَّا أَثْقَلَتْ دَعَوَا اللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحًا لَنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ ۱۸۹فَلَمَّا آتَاهُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَهُ شُرَكَاءَ فِيمَا آتَاهُمَا ۚ فَتَعَالَى اللَّهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ۱۹۰أَيُشْرِكُونَ مَا لَا يَخْلُقُ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ۱۹۱وَلَا يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْرًا وَلَا أَنْفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ ۱۹۲وَإِنْ تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ لَا يَتَّبِعُوكُمْ ۚ سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنْتُمْ صَامِتُونَ ۱۹۳
وہی خد اہے جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا ہے تاکہ اس سے سکون حاصل ہو اس کے بعد شوہر نے زوجہ سے مقاربت کی تو ہلکا سا حمل پید اہوا جسے وہ لئے پھرتی رہی پھر حمل بھاری ہوا اور وقت ولادت قریب آیا تو دونوں نے پروردگار سے دعا کی کہ اگر ہم کو صالح اولاد دے دے گا تو ہم تیرے شکر گزار بندوں میں ہوں گے. اس کے بعد جب اس نے صُالح فرزند دے دیا تو اللہ کی عطا میں اس کا شریک قرار دے دیا جب کہ خدا ان شریکوں سے کہیں زیادہ بلند و برتر ہے. کیا یہ لوگ انہیں شریک بناتے ہیں جو کوئی شے خلق نہیں کرسکتے اور خود بھی مخلوق ہیں. اور ان کے اختیار میں خود اپنی مدد بھی نہیں ہے اور وہ کسی کی نصرت بھی نہیں کرسکتے ہیں. اور اگر آپ انہیں ہدایت کی طرف دعوت دیں تو ساتھ بھی نہ آئیں گے ان کے لئے سب برابر ہے انہیں بلائیں یا چپ رہ جائیں.
ایک عظیم نعمت کا کفران
ان آیات میں مشرکین کے حالات اور طرزِ فکر کے ایک اور پہلو اور ان کے اشتباہ کا جواب دیا گیا ہے ۔ گذشتہ آیت میں سود وزیاں اور علم غیب سے آگاہی کو خدا میں منحصر قرار دیا گیا ہے اور در حقیقت خدا تعالےٰ کی توحید افعالی کی طرف اشارہ کیا گیا تھا، ، اب یہ آیات گذشتہ آیات کے مضمون کی تکمیل شمار ہوتی ہیں کیونکہ یہ بھی خدا کی توحیدِ افعالی کی طرف اشارہ ہے ۔
پہلے ارشاد ہوتا ہے: وہ خدا وہ ہے کہ جس نے تمھیں ایک ہی نفس سے پیدا کیا اور اس کی بیوی کو اس کی جنس سے قرار دیا تاکہ اس سے سکون حاصل کرے (ھُوَ الَّذِی خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْھَا زَوْجَھَا لِیَسْکُنَ إِلَیْھَا) ۔
یہ دونوں ایک دوسرے کے پہلو می آرام بخش زندگی گزار رہے تھے ”لیکن جب شوہر نے اپنی بیوی سے جنسی ارتباط کیا تو وہ ہلکے سے بوجھ سے حاملہ ہوگئی، ابتداء میں تو اس حمل سے کوئی مشکل پیدا نہ ہوئی اور حاملہ ہونے کے باوجود اپنے دوسرے کاموں کو جاری رکھے ہوئے تھی (فَلَمَّا تَغَشَّاھَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِیفًا فَمَرَّتْ بِہِ) ۔ (۱)
لیکن جوں جوں روز وشب گزرے حمل کا بوجھ بڑھتا گیا یہاں تک کہ اس نے بہت بوجھ محسوس کیا (فَلَمَّا اٴَثْقَلَتْ) ۔ اس وقت وہ دونوں ایک فرزند کے انتظار میں تھے اور ان آرزو تھی کہ خدا انھیں نیک فرزند عطا فرمائے لہٰذا وہ بارگاہ الٰہی کی طرف متوجہ ہوئے اور انھوں نے اپنے پروردگار کو اس طرح پکارا: بارالٰہا! اگر تونے ہمیں صالح اور نیک فذزند عطا کیا تو ہم شکرگزار میں سے ہوں گے (دَعَوَا اللهَ رَبَّھُمَا لَئِنْ آتَیْتَنَا صَالِحًا لَنَکُونَنَّ مِنَ الشَّاکِرِینَ) ۔لیکن جب خدا نے انھی صحیح وسالم اور باصلاحیت فرزند عطا کیا تو وہ اس نعمت کی عنایت میں خدا کے شرکاء کے قائل ہوگئے لیکن خدا ان کے شرک سے برتر وبالاتر ہے (فَلَمَّا آتَاھُمَا صَالِحًا جَعَلَالَہُ شُرَکَاءَ فِیمَا آتَاھُمَا فَتَعَالَی اللهُ عَمَّا یُشْرِکُونَ) ۔
۱۔ ”تغشاھا “ ”تغشیٰ “ کے مادہ سے ہے اور اس کا معنی ہے ڈھاپنا اور چھپانا ۔ یہ لفظ عربی زبان میں مباشرت کے لئے ایک لطیف اشارہ ہے ۔